حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ فاضل لنکرانی نے صوبہ لرستان اور ہمدان کی طالبات سے شہر قم میں مرکزی فقہی ائمہ اطہار (ع) میں ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اسلام میں خواتین کی اہمیت کو بیان کیا اور کہا: یہ اسلام اور مکتب اہل بیت علیہم السلام کا طرۂ امتیاز ہے کہ جس طرح مرد علمی اور معنوی اعلیٰ مقامات پر پہنچا سکتا ہے اسی طرح خواتین کے لیے بھی یہ راستہ کھلا ہے اور اس اعتبار سے مرد و عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا: کسی آیت اور روایت میں نہیں ہے کہ عورتیں علمی اور معنوی درجات حاصل نہیں کرسکتی ہیں۔ علمی اور اخلاقی فضائل کو حاصل کرنے کے لئے جو صلاحیت خداوند متعال نے مردوں کو عطا کی ہے وہیں خواتین کو بھی مرحمت فرمائی ہے۔
مرکز فقہی ائمہ اطہار علیہم السلام کے سربراہ نے کہا: انقلاب اسلامی کی برکتوں سے ایران میں خواتین کو بہت عزت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا: یہ کہا جاسکتا ہے کہ انقلاب اسلامی نے جو احترام اور خدمت خواتین کی کی ہے وہ مردوں کی بھی نہیں کی۔
جامعہ مدرسین کے اس رکن نے عورت اور خاندان سے مغربی دنیا میں کئے جانے والے جرائم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اسلام کی عورت کے متعلق نظر کو دوسرے مکاتب اور ادیان سے مقائسہ کریں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ اسلام میں خواتین کو کتنی اہمیت دی گئی ہے۔ لیکن اگر آپ مغربی معاشرے کو دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ خواتین اور خاندان کو اس معاشرے میں کوئی اہمیت حاصل نہیں ہے اور یہ امر باعث افسوس ہے کہ عورت کو اس کے اصل تشخص سے دور رکھا گیا ہے۔
آیت اللہ فاضل لنکرانی نے کہا: آج ہمارے معاشرے کو اہل علم خواتین کی ضرورت ہے۔ ایسی خواتین جو درجہ اجتہاد تک پہنچیں۔
انہوں نے کہا: ہمارے زمانے میں ایک مجتہد خاتون کی اہمیت ایک مجتہد مرد سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ آج معاشرے میں خواتین اور خاندان کے متعلق مسائل کو بہت اہمیت حاصل ہے اور ان مسائل میں بہت زیادہ شبہات پائے جاتے ہیں۔
آیت اللہ فاضل لنکرانی نے کہا: مغربی دنیا کو وضاحت کرنی چاہیے کہ عورت کا اپنے خالق سے کس طرح کا رابطہ ہے؟ کس نے کہا ہے کہ حجاب ایک شخصی مسئلہ ہے؟۔ حجاب پہلے عورت کے لئے اور پھر معاشرے کی پاکیزگی کا باعث ہے۔ عورت کےلئے سب سے بڑا اعزاز شوہرداری اور معاشرے کی تشکیل کے لئے نسل کی تربیت ہے۔